کیا رئیل اسٹیٹ بزنس کی بحالی ہو گی؟
اس ضمن میں میں آپ کی توجہ چند تلخ حقائق کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں کیونکہ گراونڈ ریئلیٹی موجودہ حقائق کے بالکل برعکس ہے

*…. حکومت پاکستان نے کنسٹرکشن انڈسٹری کی بحالی کیلئے مؤثر انداز میں بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا ہے

*…. کنسٹرکشن انڈسٹری اور تعمیراتی سیکٹر کو خاص ریلیف سہولیات فراہم کی جا رہی ھیں وفاقی وصوبائی حکومتوں کیجانب سے سیمنٹ اور سٹیل کے علاوہ اس پر لاگو ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے
لیکن زمینی حقائق کے برعکس پالیسی بنائی گئی ہے
کنسٹرکشن میں زیادہ استعمال ہونے والے میٹیریل میں سیمنٹ، اینٹ آور سٹیل کے علاوہ کسی بھی ایٹم کے ریٹ کا اندازہ لگانے کے لئے کوئی چیک اینڈبیلنس کا نظام موجود نہیں مرضی کے ریٹس لگتے ہیں
*….. حکومت پاکستان کوبزنس کی بحالی کےلئے چاھیےکہ موجودہ انٹرسٹ ریٹ کم کرکے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لانے،تقریبآ آدھا کرنے (5 یا6فیصد) کرنے کی ضرورت ہے ماڈگیج فنانس ،ھاﺅس فنانس کی طرح کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تباہ حال بزنس کو خوشگوار کاروباری سرگرمیوں میں بدلا جا سکے –
*….. میں آپ کی توجہ رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں وطن عزیز میں 2013ء میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی بنیاد رکھی گئی اور قانون سازی ہوئی 2015میں اس ACT میں ترامیم کی گئی 2017/18میں مزید نظر ثانی کی گئی اور ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹACT کی ترامیم کے ساتھ جاری کیا گیا لیکن اب عملی طور پر اتھارٹی کا آغاز نہ ہو سکا اعلانات اور دعووں تک محدود رہا رئیل اسٹیٹ بزنس کی بحالی شروع نہ سکی ۔ ریگولیٹری اتھارٹی RERA کا آج تک آغاز نہیں ہو سکا-
٭…… پچھلے سال جو قانون پاس ہوا تھا اس کے مطابق RERAایک الگ خو دمختیار ادارہ ہو گا جس کی چیئر مین سمیت ورکینگ باڈی بنائی جائے گی، جس کے تحت ایکTribunal بھی قائم کیا جانا تھا جس کا بنیادی مقصد اور کام کرنے کا طریقہ درج ذیل تھا ۔Real Estate Sector)کے Disputes کو حل کرنے اور Affairsکو منظم کرنے کے لئے پالیسی میکینگ کی گئی منظم اور مر بوط چیک اینڈ بیلنس کا نظام بنا یا گیاتھا تاکہ خرید وفروخت میں ہونے والی بے ضا بطگیو ں پر قابو پایا جا سکے اور تمام Buildings / Plots / Property اور سو سائٹیز، Authortiesکو (RERA)کے تحت Registerted کیا جا نا تھا اور اُن کےپوزیشن(Possession)اور Ownership کا Certificate بمہ Possession خریدار کو حکومت پاکستان جا ری کرے گی،جس کے تحت ہاؤسنگ سوسائٹیز اتھارٹیز صرف Possessioned اور موقع پر موجود پراپرٹی ہی فروخت کر سکیں گی رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک تمام افراد اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح مختلف سوسائٹیز میں ہونیوالی بے ضابطگیوں پر قابو پایا جا سکتا تھا ۔Rented Property کی صورت میں قبضہ کے کلچر کا خاتمہ ہو جائے گا اور تمام خریدار بلا خوف پراپرٹی خرید سکیں گے مثال کے طور پر بینکنگ سیکٹر کی طرز پر ایک خاص ضا بط کے تحت مربوط Check & Balance کا نظام تشکیل دیا جا رہا تھا جس کے مطابق سول کورٹ،سیشن کورٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹرسے منسلک زیرالتوا مقد ما ت کوٹربیونل کے ذریعے بھی فوری حل کرنے رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک کسی بھی کار کن یا ادارے کو Dispute کی صورت میں Tribunal درخواست وصول کرنے اوریہی Tribunal تین سے سات یوم کے اندر فیصلہ کریگااورTribunalمیں ہی دوبارہ فریقین اپیل کی سکیں گے،جو چند یوم میں فیصلہ کرے گا پھر اس کی پٹیشن (Patison)اپیل ہائی کورٹ میں کی جا سکے گی اورہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی صورت میں قانون سازی کی جانی تھی جس کے مطابق 6ہفتوں کے اندر اس کا فیصلہ کرے گا۔ اس قانون سازی سے ملکی معشیت اور رئیل اسٹیٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوتے اور قبضہ کلچر کا تقر یباََخاتمہ ہو جاتا اور اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانی Real Estate بزنس میں Investment کرتے ۔جس کی و جہ سے سرمایہ کا ر اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال ہوتا حکومتِ وقت کی طرف سے رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک افراد،اداروں کورجسٹرڈ کیا جاتا اور منظم اور مربوط چیک اینڈ بیلنس کا نظام ترتیب دیا جانا تھا رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو اس کے تحت رجسٹر ڈ کیا جانا تھا
٭…… حکومت وقت کی طرف سے مقرر کردہ ذمہ داران کی طرف سے رئیل اسٹیٹ بزنس کی بحالی کے لئے درجہ ذیل تجاویزدی گئی تھیں رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک افراد اور اداروں کے فرائض کے ساتھ اُن کے حقو ق کاتحفظ بھی کیا جائے
*…. رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو RERA کے تحت رجسٹریشن کی جائے اورسروسز / کمیشن کی حد مقرر کی جائے اور پراپرٹی فروخت کی صورت میں فروخت کنندہ 2فیصد اور پراپرٹی خرید کی صورت میں خرید کنندہ 2فیصد کمیشن ادا کرے اس طرح خریدوفروخت کی صورت میں مجموعی کمیشن 4 فیصدبنتی ھے-
*…. یہ جو پلاٹس کی ٹرانسفر پر FBR ٹیکس کی مدت 8سال مقرر ہے اسں معاملہ کو حل کیا جائے بلکہ اس کو بھی ختم کیا جائے کیونکہ زیادہ تر پلاٹس کی خریدوفروخت ہوتی ہے

٭…… پالیسی میکینگ کرتے ہو ئے Nationalized سسٹم جو کم ازکم تین سال کے لئے ہو پالیسی بنائی جائے اور تین سال کے لئے ہی ٹیکس نظام اور FBR کے ریٹس اور DC ریٹس کو برقرار رکھا جائے۔
٭……دنیا بھر میں رئیل اسٹیٹ بزنس کو انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے اور کنسٹرکشن انڈسٹری رئیل اسٹیٹ بزنس کے تابع ہوتی ہے لیکن موجودہ قانون کنسٹرکشن انڈسٹری اور تعمیراتی سیکٹر کو ایڈریس کرتا نظر آتا ہے حکومت کو چاہیئے کہ اس ضمن میں رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک سٹیک ہولڈرز/پروفیشنلز سے مشاورت کی جائے تاکہ نتیجہ خیز اور مثبت پیش رفت ہو سکے حکومت وقت کے پالیسی میکرز سے گزارش ہے کہ ہمیں آپ کی توجہ اور اخلاص درکار ہے ان معاملات پر سنجیدگی سے غور فرمائیں اوران معاملات کو حل کرنے کے احکامات صادر فرمائے جائیں جس سے ریئل اسٹیٹ بزنس بحال ہوگا اور خریدوفروخت بڑھنے سے یقیناحکومت کے ریونیو میں آضافہ ہو گا اوروطن عزیز کی معیشت مضبوط ہو گی۔
زاہد بن صادق
0300-0321-8402220