موجودہ ملکی ومعاشی حالات کے پیش نظر اور کرونا والے جو معاملات چل رہے ہیں آللہ تبارک تعالیٰ ہم سب کو سلامت رکھے اور تمام امت مسلمہ کوان گنت دعاؤں کے ساتھ دنیا اور آخرت میں کامیابی عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین اب تمام دنیا اللہ تبارک تعالیٰ کا فضل وکرم اور نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کے امتی ہونے کے طفیل نئی سوچ اور نئے ولولوں اور نیے انداز کے ساتھ منتظر تکمیل ہیں اللہ تبارک تعالیٰ وطن عزیز سلامت رکھے( آمین ثم آمین یا رب العالمین) ان تناظر میں حکومت وقت نے رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن انڈسٹری کی بحالی کیلئے مؤثر انداز میں بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا ہے
صوبائی حکومت کی جانب سے CVT اور اسٹامپ ڈیوٹی 2فیصد کرنے کا فیصلہ کرلیاہے
کنسٹرکشن انڈسٹری اور تعمیراتی سیکٹر کو خاص ریلیف سہولیات فراہم کی جا رہی ھیں وفاقی وصوبائی حکومت کیجانب سے اس پر لاگو ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی جا رہی ہے
کیپیٹل گین ٹیکس وردہولڈنگ ٹیکس اور ایڈوانس ٹیکسز میں نمایاں کمی کی جا رہی ہے اور ان کے ٹائم جو فروخت کرنے کی صورت میں لاگو ہے 3 سال یابعض صورتحال میں 0 فیصد کیا جا رہا ہے
اورسیز پاکستانیوں کو رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن انڈسٹری کی طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی مراعات اور سہولیات فراہم کی جا رہی ھیں
تفصیلات کے مطابق رئیل اسٹیٹ بزنس کی بحالی کےلئے اور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سے درج ذیل معاملات پر تفصیلاً تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے اور کچھ سفارشات پر اتفاق کرنے کے بعد باقاعدہ طور پر قانون سازی کی جا چکی ہے
انٹرسٹ ریٹ کم کرکے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پر لانے، پھر آدھا کرنے (5 یا6فیصد) کی تجویز ھے اور مرحلہ وار (Gradually) مزید کمی کرنے کی تجویز/پروگرام ھے
ماڈگیج فنانس ،ھاﺅس فنانس 0 فیصد کرنے یا انتہائی کم سطح پر لانے کی تجویز ھے

٭……وطن عزیز میں 2013ء میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی بنیاد رکھی گئی اور قانون سازی ہوئی 2015میں اس ACT میں ترامیم کی گئی 2017/18میں مزید نظر ثانی کی گئی اور ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹACT کی ترامیم کے ساتھ جاری کیا گیا لیکن اب عملی طور پر اتھارٹی کا آغاز ہو چکا ہےاور رئیل اسٹیٹ بزنس کی بحالی شروع ہو گئی ہے ۔ اور رئیل اسٹیٹ بزنس اورڈویلپمنٹ سیکٹر اور اس سے منسلک انڈسٹریز بحران سے نکالنے کیلئے عملی آغاز کردیا گیا ہے
ریگولیٹری اتھارٹی RERA کے قیام کے لئے ہنگامی بنیاد وں پر کام کرنے کاعملی آغاز کر دیا گیا ہے ۔ٹیکسوں میں کمی اور سہولیات فراہم کر کے تباہ حال بزنس کو فوری طور پر بحال کیا جا رہا ہے
٭……RERAایک الگ خو دمختیار ادارہ ہو گا جس کی چیئر مین سمیت ورکینگ باڈی بنائی جائے گی،جو کہ خوش آئند ہے جس کے تحت ایکTribunal بھی قائم کیا جا رہا ہے جس کا بنیادی مقصد اور کام کرنے کا طریقہ درج ذیل ہو گا۔Real Estate Sector))کے Disputes کو حل کرنے اور Affairsکو منظم کرنے کے لئے پالیسی میکینگ کی جا رہی ہے منظم اور مر بوط چیک اینڈ بیلنس کا نظام بنا یا جا رہا ہے تاکہ خرید وفروخت میں ہونے والی بے ضا بطگیو ں پر قابو پایا جا سکے اور تم Buildings / Plots / Property اور سو سائٹیز، Authortiesکو (RERA)کے تحت Registerted کیا جائے گااور اُن کےپو زیشن(Possession)اور Ownership کا Certificate بمہ Possession خریدار کو حکومت پاکستان جا ری کرے گی،جس کے تحت ہاؤسنگ سوسائٹیز اتھارٹیز صرف Possessioned اور موقع پر موجود پراپرٹی ہی فروخت کر سکیں گی رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک تمام افراد اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح مختلف سوسائٹیز میں ہونیوالی بے ضابطگیوں پر قابو پایا جا سکے گا۔Rented Property کی صورت میں قبضہ کے کلچر کا خاتمہ ہو جائے گا اور تمام خریدار بلا خوف پراپرٹی خرید سکیں گے مثال کے طور پر بینکنگ سیکٹر کی طرز پر ایک خاص ضا بط کے تحت مربوط Check & Balance کا نظام تشکیل دیا جا رہا ہے سول کورٹ،سیشن کورٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹرسے منسلک زیرالتوا مقد ما ت کوٹربیونل کے ذریعے بھی فوری حل کیا جائے گارئیل اسٹیٹ بزنس اور ڈویلپمنٹ سے منسلک کسی بھی کار کن یا ادارے کو Dispute کی صورت میں Tribunal درخواست وصول کرے گا اوریہی Tribunal تین سے سات یوم کے اندر فیصلہ کریگااورTribunalمیں ہی دوبارہ فریقین اپیل کی سکیں گے،جو چند یوم میں فیصلہ کرے گا پھر اس کی پٹیشن (Patison)اپیل ہائی کورٹ میں کی جا سکے گی اورہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی صورت میں قانون سازی کی جائے گی اور 6ہفتوں کے اندر اس کا فیصلہ کرے گا۔ اس قانون سازی سے ملکی معشیت اور رئیل اسٹیٹ پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور قبضہ کلچر کا تقر یباََخاتمہ ہو جائے گا اور اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانی Real Estate بزنس اورDevelopment سیکٹر میں Investmentکریں گے۔جس کی و جہ سے سرمایہ کا ر اندرون اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال ہو گا ملکی اور غیر ملکی اداروں کو مراعات تر غیبات اور آسانیاں پیدا کر کے اور Ownership کو تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا جس سے رئیل اسٹیٹ بزنس بحال ہو گا اور وطن ِ عزیز میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا حکومتِ وقت کی طرف سے رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک افراد،اداروں کورجسٹرڈ کیا جا رہا ہے اور منظم اور مربوط چیک اینڈ بیلنس کا نظام ترتیب دیا جا رہا ہے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو اس کے تحت رجسٹر ڈ کیا جائے گا اور تمام Transacation ریکارڈڈ (Recorded)ہو نگی اور کسی بھی Violation کی صورت میں انکا Licence منسو خ کیا جائے گا مذکورہ Ordinance بنیادی طور پر ایک Demoہے اور اس کے منفی یا مثبت اثرات کا جائزہ لیا جائے گا اور صدارتیOrdinance تقریباََتین ماہ تک نافز العمل ہو گا اُس کے بعد نیشنل اسمبلی اور Senate سے منظور کروایا جائے گا اوراس دوران حکومتِ وقت کی طرف سے مقررکردہ تجربہ کا ر پالیسی میکرز کے ذریعے لا بنگ کی جائے گی تمام رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ،ڈویلپمنٹ سیکٹر،اسٹیک ہولڈرز،ہاؤسنگ اتھارٹیز،ہاؤسنگ سوسائٹیزاور ڈویلپرزکی مشاورت سے بزنس کی بحالی کے لئے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا یہ Ordinance ایک بنیادی ڈھانچہ ہے اور تمام قوانینDevelopment سیکٹر اور رئیل اسٹیٹ افراد سے مشاورت کے بعدٹیکسوں میں کمی مراعات ترغیبات سہولیات اور آسانیاں پیداکر کے کاروباری سرگرمیوں کو بحال کیا جا رہا ہے
٭…… حکومت وقت کی طرف سے مقرر کردہ ذمہ داران سے رئیل اسٹیٹ بزنس کی بحالی کے لئے درجہ ذیل تجاویزدی گئی ہیں رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک افراد اور اداروں کے فرائض کے ساتھ اُن کے حقو ق کاتحفظ بھی کیا جائے۔
٭……بیرون ملک کے انویسٹر ڈویلپمنٹ سے منسلک ملٹی نیشنل کمپنیوں اور دو ممالک کے درمیان معاہدے کرتے وقت انٹر نیشنل لاء کو مدنظر رکھا جائے۔اور اعتماد کو بحا ل کرنے کے لئے اور تنازعات کے حل کے لئے انٹر نیشنل کورٹس قائم کی جائیں۔ملیشیاء و دیگر ممالک نے اس طریقہ سے ترقی کی۔رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے کمیشن کی حد مقرر کی جائے اور پراپرٹی فروخت کی صورت میں فروخت کنندہ 2فیصد اور پراپرٹی خرید کی صورت میں خرید کنندہ 2فیصد کمیشن ادا کرے اور خریدو فروخت کی مجموعی کمیشن ٹرانزکشن کی صورت میں 4فیصد مقرر کی جارہی ہے ۔جبکہ بیرون 5%سے10%فیصد ڈیل کی کمیشن مقررہے۔بنیادی طور پر RERA کا قانونی تعمیرات کے شعبے کو Addressکرتا دکھائی دیتا ہے لیکن رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے لئے قانون سازی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ قانون نا مکمل سا محسوس ہوتا ہے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو ذمہ داریوں کے ساتھ تحفظ بھی فرہم کیاجائے اوررئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے رجسٹریشن نمبر کے ساتھ اس کے NOC کو ضروری قرار دیا جائے اور آفیشل کمیشن کے پے آرڈر کی کاپی کوDocumentationکا حصہ بنایا جائے تاکہ رئیل اسٹیٹ ادارے کو ابتدائی طور پررجسٹریشن فیس سے اثتثنٰی قرار دیاجائے کیوں کہ رئیل اسٹیٹ کے ادارے پہلے سے ہی مختلف رجسٹریشن اتھارٹیز میں رجسٹرڈ ہیں اور بھاری فیس دے رہے ہیں۔
٭……وفاقی ادارے FBR کی جانب سے ٹرانسفر ٹیکس کی مجموعی ریشو ایک فیصد اور صوبائی حکومت کی جانب سےاشٹامپ ڈیوٹی / CVT کی ریشو کو 2% مقرر کر دی گئی ہے اور تمام صوبوں میں یکساں قوانین اور ٹیکسیزکانظام مقرر کیا جا رہا ہے تاکہ رئیل اسٹیٹ بزنس کی عملی بحالی ہو سکے اور ہر صوبے میں یکساں نظام قائم ہو۔
٭…… پالیسی میکینگ کرتے ہو ئے Nationalized سسٹم جو کم ازکم تین سال کے لئے ہو پالیسی بنائی جائے اور تین سال کے لئے ہی ٹیکس نظام اور FBR کے ریٹس اور DC ریٹس کو برقرار رکھا جائے۔
٭……وطنِ عزیزمیں 2013میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی بنیا د رکھی گئی اور قانون سازی ہوئی 2015 میں اس Act میں ترامیم کی گئی 2017/2018 میں مزید نظر ثانی کی گئی اور ریگولیشن اورDevelpment ایکٹ ترامیم کے ساتھ جاری کیا گیا لیکن ابھی تک عملی طورپر رئیل اسٹیٹ اتھارٹی کا آغاز کیا جا رہا ہے فوری طور پر ٹیکسوں میں کمی اور سہولیات فراہم کی جا رہی ھیں کے تباہ حال بزنس کو بحال کیا جا رہا ہے
٭……اورسیز پاکستانیوں کو خصوصی اہمیت اور سہولیات دے کررئیل اسٹیٹ سکیٹر میں انویسٹمنٹ پر راغب کیا جا رہا ہے اورRemittances کو لانے میں آسان قوانین مرتب کیے جا رہے ہیں ۔جوکہ پہلے ہی بہت Complicated تھے ۔حکومت وقت سے اسی حوالے سے بہت اہم نتیجہ خیز اور مثبت پیش رفت ہو رہی ہے حکومت وقت نے ان معاملات پر سنجیدگی سے غور کرنے اور عملی طور پر بزنس کی بحال کے لئے ٹیکسوں میں کمی کر دی گئی ہے حکومت کی طرف سے اٹھایا جانے والا یہ اقدام یقینی طور پر قابل ستائش ہے۔
اورسیز پاکستانی جو پراپرٹی کی خریدیا ڈویلپمنٹ سیکٹر میں باہر سے فارن اکاؤنٹ میں(Payment) اور Remittances بنکینگ چینل کے ذریعہ بھیجتے ہیں،اُن کو ٹرانسفر ٹیکسز سے مثتثنٰی قرار دیا جا رہا ہے
،جس سے یقیناحکومت کے ریونیو میں آضافہ ہو گا اورملک معیشت مضبوط ہو گی۔

مزید تفصیلات کے لئے
زاہد بن صادق
0300-0321-8402220