پراپرٹی کے کاروبار کو رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا درجہ دیا جائے
سینئر رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کا حکومت سے مطالبہ
رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی تجاویز وآراء
وطن ِ عزیز میں 2012میں رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی بنیاد رکھی گئی اور قانون سازی ہوئی۔ 2013میں ٹیکس ریفارمز کمیشن تشکیل دیاگیا2015میں اس قانون میں ترامیم کی گئی 2017میں مزید نظر ثانی کی گئی اور ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ ایکٹ ترامیم کے ساتھ جاری کیا گیاپھر 2019میں اس ایکٹ میں مزید ترامیم کی گئی اور نیشنل اسمبلی اور سینٹ میں بھی تفصیلاََتبادلہ خیال کیا گیا یہ ایکٹ ابھی تک عملی طور پر لاگو نہیں ہو سکااس ایکٹ کی نمایاں خصوصیات اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی تجاویزوآراء درج ذیل ہیں
٭۔۔۔۔۔رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی قانونی حیثیت،ڈیلر کی رجسٹریشن، 2%کمیشن کا تعین۔
٭۔۔۔۔۔رئیل اسٹیٹ بزنس سے منسلک تنازعات کے حل کے لیے اپیلنٹ ٹربیونل کا قیام۔
٭۔۔۔۔۔رئیل اسٹیٹ بزنس کو قانونی دہارے میں لانے کے لیے رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام اور عملی آغاز۔
٭۔۔۔۔۔گھروں کی طرح پلاٹس پر بھی گین ٹیکس کی چھوٹ دی جائے۔
٭۔۔۔۔۔وفاقی حکومت کے ادارے FBRکی طرف سے رائج ایڈوانس ٹیکس ود ہولڈنگ ٹیکس اور گین ٹیکس میں 2سال کی چھوٹ دی جائے اور ان ٹیکسوں میں اصلاحات اور 8سال تک پراپرٹی فروخت کرنے کی صورت میں گین ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔
٭۔۔۔۔۔پراپرٹی کی خریدو فروخت پرپوچھ گچھ نہ کی جائے کیونکہ بے جا ٹیکسزکی وجہ سے اور اداروں کے پیچھے پڑنے کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ بزنس بحران کا شکار ہے۔
٭۔۔۔۔۔ تمام صوبائی ٹیکسوں کو یکجا کر کے 2%کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
٭۔۔۔۔۔رئیل اسٹیٹ بزنس کے فروغ اور کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ اور سیز پاکستانیوں کو خصوصی مراعات سہولیات اور ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے اور بیرون ملک سے رقوم بھیجنے میں آسانیاں پید ا کی جائیں تاکہ معیشت کی بحالی میں مدد مل سکے۔
پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا بزنس حکومت کی توجہ کا طلبگار ہے۔
زاہد بن صادق
الخدمت گروپ DHAلاہوراسٹیٹ ایجنٹس